قیامت کا آنا یقینی ہے مگر قیامت کب آئے گی، اس کا علم اللہ کے سوا کسی کو نہیں ہے۔ ایک بار حضرت جبرائیل علیہ اسلام صحابہ کی موجودگی میں انسانی شکل میں تشریف لائے اور رسولؐ اور قیامت کے بارے میں آپؐ سے سوال کیا تو آپؐ نے فرمایا قیامت کا علم سوال کیے گئے-یعنی جبرائیل علیہ اسلام- سے زیادہ نہیں جانتے البتہ میں تمہیں قیامت کی علامت بتا دیتا ہوں۔ فرمایا عورت کا اپنے مالک کو جننا، ننگے پائوں پھرنے والوں کا حاکم بننا اور بکریاں چرانے والوں کا بڑی بڑی عمارتیں تعمیر کرنا، قیامت کی نشانیوں میں سے ہیں۔ -مسلم-
زخیرہ حدیث میں قیامت کے حوالے سے ہمیں تین طرح کی احادیث ملتی ہیں۔پہلی قسم کی احادیث وہ ہیں جن کو آپؐ نے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ امت میں پیدا ہونے والے فتنوں اور گمراہیوں کی نشاندہی فرمائی ہے۔مثلا- آپؐ نے فرمایا علم اٹھ جائے، گا جہالت آم ہو جائے گی،شراب کثرت سے استعمال ہو گی کھلم کھلا زنا ہو گا- مسلم-
دوسری قسم کی کی احادیث جن میں آپؐ نے فرمایا وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بعض تبدیلیوں کا زکر فرمایا۔ سرزمین عرب میں چراکاہوں کا بننا اور نہروں کا جاری ہونا،دولت کی فروانی ہونا،دریائے فرات سے سونے کا پہاڑ ظاہر ہونا وغیرہ۔
تیسری قسم کی احادیث جن میں قیامت کے بلکل قریب ظاہر ہونے والے واقعات ہیں۔ امام مہندی کی آمد،دجال کا ظہور،حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کا نزول،یاجوجماجوج کا خروج وغیرہ۔
ہم ان تینوں موضوعات پر پوسٹ کریں گے مگر الگ الگ پوسٹ ہوں گی۔
آپؐ کا ارشاد ہےقیامت سے پہلے مختلف فتنے ظاہر ہوں گے۔ آپؐ نے امت کو نہ صرف ان فتنوں سے اگاہ فرمایا بلکہ ان فتنوں کی شدد کے بارے میں بڑی وضاحت سے امت کو خبردار کیا
مراد عورتیں سر عام راستوں پر گدھوں اور کتوں کی طرح زنا کریں گے۔ روئے زمین پر کوئی ایک آدمی بھی اللہ کہنے والا نہیں رہے گا۔ پھر جب اللہ چاہیں گے یمن سے ایک آگ نمودار ہوگی جو لوگوں کو ہانک کر حشر کے میدان (شام) کی طرف لے جائے گی جہاں کہیں لوگ تھک ہار کر رک جائیں گے وہ آگ بھی رک جائے گی، جب تازہ دم ہو جائیں گے تو آگ ان کا تعاقب کرنے لگے گی جب لوگ شام بچ جائیں گے تو آگ غائب ہو جائے گی۔ قرب قیامت کی نشانیوں میں سے یہ نشانی سب سے آخری ہوگی۔ اس کے بعد صور پھونکا جائے گا اور قیامت قائم ہو جائے گی ۔ كُلُّ شَيْءٍ هَالِكَ إِلَّا وَجْهَهُ " اللہ تعالیٰ کی ذات کے علاوہ ہر چیز ہلاک ہونے والی ہے۔ (سورہ قصص، آیت نمبر 88)
علامات قیامت کے حوالہ سے ہم قارئین کرام کی توجہ دو باتوں کی طرف دلانا چاہیں گے۔ پہلی بات یہ کہ صادق المصدوق حضرت محمد علی کی تم نے قیامت کے حوالہ سے جن فتنوں اور امت میں پیدا ہونے والی تبدیلیوں کا ذکر فرمایا ہے ان کا مطالعہ کرنے کے بعد یوں محسوس ہوتا ہے کہ اللہ تعالی نے قیامت تک کا سارا زمانہ رسول اکرم منیم کی آنکھوں کے سامنے ایک کھلی کتاب کی طرح لاکر رکھ دیا تھا اور آپ میم ایک ایک فتنہ ایک ایک گمراہی اور امت میں پیدا ہونے والی ایک ایک تبدیلی کو دیکھ کر امت کو خبر دار فرماتے رہے۔ ممکن ہے ابھی آنے والے وقت میں آپ مصلی نم کی یہ پیش گوئیاں آج سے کہیں زیادہ ٹھیک ٹھیک منطبق ہوں لیکن آج بھی ان کی حقانیت میں ذرہ برابر کی محسوس نہیں ہوتی۔
- چند پیش گوئیاں ملاحظہ ہوں:
- لوگ صرف جان پہچان والوں کو سلام کریں گے ۔ (احمد)
- لوگ حلال و حرام میں تمیز نہیں کریں گے ۔ ( بخاری )
- لوگ دولت دنیا کے عوض اپنادین اور ایمان بیچ ڈالیں گے ۔ (ترمذی)
- 6 قتل بہت ہوں گے حتی کہ قاتل کو علم نہیں ہوگا کہ اس نے کیوں قتل کیا، مقتول کو علم نہیں ہوگا کہ اسے
- کیوں قتل کیا گیا ۔ (مسلم)
- عورتیں ایسا لباس پہنیں گی کہ لباس کے باوجود عریاں نظر آئیں گی ۔ (مسلم)
- وقت اس تیزی سے گزرے گا کہ سال مہینے کے برابر، مہینہ ہفتہ کے برابر ، ہفتہ دن کے برابر اور دن
- گھنٹے کے برابر محسوس ہوگا۔ (ابن حبان)